مہر نیوز کے مطابق، ایران کے نائب صدر برائے قانونی امور محمد دہقان نے کابینہ کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے طیارہ کیس کے بارے میں کینیڈا کی عدالت کی طرف سے جاری کیا گیا فیصلہ منصفانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دل دہلا دینے والے واقعے سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور یہ محض ایک غلطی تھی۔ ہم کینیڈا میں جاری ہونے والے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
منگل کو کینڈا میں اونٹاریو کی سپریم کورٹ آف جسٹس نے فیصلہ سنایا کہ یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائنز (UIA) نے اپنی پرواز PS752 کے آپریشن میں لاپرواہی برتی تھی جس کے نتیجے میں یہ پرواز غلطی سے ایرانی فوج کے ذریعے گرائی گئی، لہذا کمپنی حادثے کے متاثرین کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کی مکمل طور پر ذمے دار ہے۔
عدالت نے پایا کہ جب ایران اور امریکہ کے درمیان تناؤ تیزی سے بڑھ رہا تھا تو یو آئی اے ایسے وقت میں تہران سے باہر فلائٹ چلانے کے خطرات کا صحیح اندازہ لگانے میں ناکام رہی۔
عدالت نے شواہد سنے کہ UIA بڑھتی ہوئی کشیدگی سے آگاہ تھی، جس میں یہ حقیقت بھی شامل تھی کہ ایران نے پہلے ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا تھا اور امریکی افواج نے فلائٹ PS752 کو گرانے سے چند دن پہلے ایک اعلیٰ ایرانی جنرل کو شہید کر دیا تھا۔
ان خطرات سے آگاہ ہونے کے باوجود، عدالت نے پایا کہ UIA معقول اقدامات کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت نے شواہد سنے کہ UIA نے فلائٹ کو ری روٹ کرنے یا منسوخ کرنے پر غور کیا لیکن آخر کار اسے شیڈول کے مطابق چلانے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ یوکرین کا طیارہ جس میں 176 افراد سوار تھے 8 جنوری 2020 کو تہران کے امام خمینی ہوائی اڈے سے ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گیا جس میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس واقعے کے فورا بعد سپاہ پاسداران انقلاب نے تصدیق کی کہ "انسانی غلطی" کی وجہ سے طیارے کو گرایا گیا۔
آپ کا تبصرہ